سورۃ فتح کا تعارف
سورۃ فتح قرآن کریم کی چودہویں سورۃ ہے، جو مدنی ہے اور اس میں 29 آیات شامل ہیں۔ سورۃ کا نام "فتح" اس کے مرکزی موضوع یعنی "فتح" کی جانب اشارہ کرتا ہے، جو کہ مسلمانوں کی فیصلہ کن کامیابی کی علامت ہے۔ سورۃ فتح کا نزول اس وقت ہوا جب مسلم معاشرہ مختلف چیلنجز اور مشکلات کا سامنا کر رہا تھا۔ یہ سورۃ مسلمانوں کے لئے امید اور صبر کی دعا بن کر آئی، جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت اور بیمثال فتح کی بشارت دی۔
سورۃ فتح کا ترجمہ "کامیابی" ہے اور یہ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مدد فرماتا ہے۔ یہ سورۃ اس اجتماعی امن اور استحکام کی جانب بھی اشارہ کرتی ہے جو کہ ایک مومن کو اپنے ایمان کی روشنی میں حاصل ہوتا ہے۔ اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ نے ان وعدوں کا ذکر کیا ہے جو خوشخبریاں دی گئی تھیں، خاص طور پر غزوۂ حدیبیہ کے موقع پر۔ یہ غزوہ مسلمانوں کی طرف سے ایک اہم قدم تھا، جس میں امن کے قیام اور اسلام کے پیغام کی ترویج کی ایک نئی راہ کھلی۔
اہمیت کے لحاظ سے، سورۃ فتح کو طاقتور نعرے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جو کہ مسلمانوں میں اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ سورۃ میں اللہ کی مدد، کامیابی اور انعامات کا ذکر بڑی تفصیل سے موجود ہے، جو کہ ہر مومن کی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ سورۃ ہمیں اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ مشکلات کے باوجود، اللہ کی رحمت ہمیشہ نزدیک ہے، اور ایک مومن کے لئے فتح عمل کی طرف ایک راہ دکھاتی ہے۔
سورۃ فتح کی تلاوت کے فوائد
سورۃ فتح، جو قرآن پاک کی 48ویں سورت ہے، مسلمانوں کے لیے متعدد روحانی اور دینی فوائد کی حامل ہے۔ اس سورت کی تلاوت کرنے سے دل کو بے انتہا سکون ملتا ہے، اور یہ ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے مومن اپنے رب کے قریب ہو سکتے ہیں۔ سورۃ فتح کی سماعت اور تلاوت انسان کی حالت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، خاص طور پر جب انسان مشکلات یا پریشانی کا شکار ہو۔ اس سورت کی تلاوت سے مومن اپنے دل کی دردمندی کو کم کر سکتے ہیں اور روح کی تازگی حاصل کر سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ، سورۃ فتح کی تلاوت کا ایک اور اہم فائدہ دعاؤں کی قبولیت ہے۔ جب مومن نیت کے ساتھ اس سورت کی تلاوت کرتے ہیں، تو یہ ان کی دعاؤں کو زیادہ مؤثر بناتی ہے۔ سورۃ کا مفہوم اور اس کی آیات کی طاقت مومن کی روحانی حالت کو بلند کرتی ہیں، جس کی وجہ سے دعاؤں کی قبولیت کی مہلت میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ یقیناً ایک عظیم نعمت ہے جس سے مسلمان مستفید ہو سکتے ہیں، خاص طور پر جب وہ کسی مشکل وقت سے گزر رہے ہوں۔
اس کے علاوہ، سورۃ فتح میں اللہ کی فتح اور نصرت کی بشارت دی گئی ہے، جو ہر مومن کے لیے امید کا ذریعہ ہے۔ اس سورت کی تلاوت کرنے والوں کے لیے یہ ایک حوصلہ افزائی کا باعث ہوتی ہے کہ اللہ ہمیشہ اپنے بندوں کی مدد کرتا ہے۔ روحانی فوائد کے ساتھ ساتھ، سورۃ فتح کی تلاوت انسان کی اخلاقی حالت کو بھی بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے، جس کے نتیجے میں انسان اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا سکتا ہے۔
سورۃ فتح کی روحانی طاقت
سورۃ فتح اسلامی تعلیمات میں ایک اہم مقام رکھتی ہے، اور اس کی روحانی طاقت کے کئی پہلو ہیں جو ایمان داروں کی زندگیوں میں مثبت اثر ڈال سکتے ہیں۔ اس سورۃ کی تلاوت مسلمانوں کے لئے نہ صرف روحانی سکون کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ایمان کی مضبوطی کا سبب بھی بنتی ہے۔ سورۃ فتح میں اللہ کی رحمت اور نوازشات کا ذکر کیا گیا ہے، جو مومنوں کے دلوں میں امید اور یقین کی کیفیت پیدا کرتی ہیں۔
اس سورۃ میں کامیابی کے وعدے بھی موجود ہیں، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مومن جب اللہ کی راہ میں گامزن رہتا ہے تو اسے کامیابیاں ضرور ملیں گی۔ "فتح" کا لغوی مطلب ہے فتح واقع ہونا یا کامیابی حاصل کرنا۔ یہ ایک دعوی ہے کہ جو بھی اللہ کی راہ پر坚定ی سے چلتا ہے، وہ یقینی طور پر اللہ کی مدد اور حمایت حاصل کرے گا۔ اس روحانی بلندی کی کامیابی کے لئے سورۃ فتح کی تلاوت کی جاتی ہے، جو ایمان اور توکل کے جذبات کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
مزید برآں، سورۃ فتح کی تلاوت نفسیاتی اعتبار سے بھی مؤثر ہوتی ہے۔ جب مومن اس کی آیات کو پڑھتے ہیں، تو ان کی روح میں سکون اور اطمینان کی حالت آتی ہے۔ یہ سورۃ انسان کو یہ پیغام دیتی ہے کہ مشکلات اور چیلنجز کے باوجود اللہ کی رحمت کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔ یہ احساس انسان کو مضبوط بناتا ہے، اور اس کی روحانی کیفیت کو بہتر کرتا ہے، جس سے ایمان میں پختگی آتی ہے۔
چوں کہ سورۃ فتح کا ہر لفظ اپنی جگہ ایک مخصوص پیغام رکھتا ہے، یہ مسلمان کی روزمرہ زندگی میں ایمان کی طاقت کو اور زیادہ بڑھانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ یہ سورۃ انسان کو یاد دلاتی ہے کہ اللہ ہمیشہ اس کے ساتھ ہے، اور یہ علم انسان کے دل کو طاقتور بنانے کے لئے کافی ہوتا ہے۔
مشکلات میں سورۃ فتح کی اہمیت
زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنا ایک عام تجربہ ہے، تاہم ان لمحوں میں فرد کے لیے قوت و حوصلہ پانا بہت ضروری ہے۔ سورۃ فتح کی تلاوت ان کٹھن وقتوں میں امید کی کرن کا کام کرتی ہے۔ یہ سورۃ ناصرف اپنی مخصوص معنیٰ کی وجہ سے اہم ہے بلکہ یہ ایک روحانی سکون بھی فراہم کرتی ہے، جو انسان کو حوصلہ دینے اور مشکلات کے خلاف استقامت پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
جب انسان پر مشکلات آتی ہیں، تو وہ اکثر بے بسی اور خوف کے احساسات میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ یہ کیفیت فرد کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے، جس کے نتیجے میں انسان اپنی قوت ارادی کو کھو سکتا ہے۔ اس حالت میں سورۃ فتح کی تلاوت بہت طاقتور ہوتی ہے۔ اس کی تلاوت سے انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اللہ کی مدد ہمیشہ موجود ہے اور ہر مشکل کے بعد آسانی ہوتی ہے۔
سورۃ فتح میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے فرامین کا ذکر ہے جو یہ واضح کرتے ہیں کہ مشکلات عارضی ہیں اور ان کا سامنا ایمان و یقین کے ساتھ کیا جائے تو کامیابی اور فتح حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً، انسان کو یہ یقین ہوجاتا ہے کہ جو کچھ بھی وہ بھگت رہا ہے، اس کا ایک مقصد ہے اور اللہ کی مدد ہر حال میں اس کے ساتھ ہے۔ اس طرح، انسان کی طاقت کو بڑھانے میں یہ سورۃ خاص کردار ادا کرتی ہے۔
اس کے علاوہ، سورۃ فتح کی تلاوت سے انسان کی روحانی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے حوصلہ فراہم کرتی ہے بلکہ دل میں سکون اور اطمینان بھی لاتی ہے۔ لہذا، مشکلات کی گھڑیوں میں سورۃ فتح کی تلاوت کو اپنا معمول بنانا ایک بہترین روش ہے، جو فرد کو نہ صرف چیلنجز کے خلاف طاقتور بناتی ہے بلکہ اللہ کی رحمت اور مدد کا بھی باعث بنتی ہے۔
سورۃ فتح کی دعاؤں میں شمولیت
سورۃ فتح کو دعا و مناجات میں شامل کرنا ایک روحانی عمل ہے جو مؤمنین کے دلوں میں امید و یقین کی نئی شمعیں روشن کرتا ہے۔ یہ سورۃ اللہ تعالیٰ کی مدد، رحمت اور برکت کی طلب کرنے کی علامت ہے۔ اس کے مضامین میں عظیم فتح، کامیابی اور اللہ کی حمایت کا پیغام چھپا ہوا ہے۔ جو افراد سورۃ فتح کی تلاوت کو اپنی دعاؤں میں شامل کرتے ہیں، انہیں یقیناً روحانی سکون ملتا ہے اور وہ اپنے مسائل کے حل کی امید رکھتے ہیں۔
یہ سورۃ خاص طور پر ان افراد کے لیے مفید ہے جو مشکلات اور چیلنجز سے گزر رہے ہیں۔ جب ایک مؤمن سورۃ فتح کی دعا پڑھتا ہے، تو وہ اللہ تعالیٰ سے توفیق، ہدایت اور کامیابی کی درخواست کرتا ہے۔ اس کے اثرات فوراً یا بعد میں واضح ہوتے ہیں، جیسا کہ کچھ لوگ اپنی ذاتی تجربات میں بیان کرتے ہیں۔ تلاوت کے بعد ان کی زندگی میں معجزانہ تبدیلیاں سامنے آئیں، جن میں بہتر حالات، مالی ترقی، اور خاندانی بہتری شامل ہیں۔ یہ ان افراد کے لیے ایک طاقتور ذریعہ بن سکتی ہے جو اپنے مقصد میں کامیابی چاہتے ہیں یا جنہیں زندگی کی مشکلات میں روحانی قوت کی ضرورت ہوتی ہے۔
مزید برآں، سورۃ فتح کو دعاؤں میں شامل کرنا، دل کی صفائی اور روح کی تازگی کا بھی باعث بنتا ہے۔ یہ عمل دعا کی روح کو بڑھاتا ہے اور اللہ کے قریب ہونے کا احساس دلاتا ہے۔ یہ سنت محمدی بھی ہے جس کا سہارا لے کر مؤمنین اپنی دعا کو مزید مؤثر بنا سکتے ہیں۔ آخر میں، سورۃ فتح کی تلاوت کے ذریعے دعاؤں کی قبولیت میں اضافہ ہوتا ہے، اور نیت کے ساتھ یہ دعاؤں کی تکمیل کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔
سورۃ فتح کا اثر کاروبار اور روزگار پر
سورۃ فتح کی تلاوت کا کاروبار اور روزگار پر مثبت اثر ڈالنے کا ایک جامع پہلو ہے۔ یہ سورۃ قرآن کریم کی ایک اہم صورت ہے جس میں کامیابی، خوشحالی اور ترقی کے عناصر شامل ہیں۔ بہت سے افراد کا ماننا ہے کہ اس سورۃ کی تلاوت کرنے سے ان کی کاروباری سرگرمیاں بہتر ہوتی ہیں اور ان کے روزگار میں اضافہ ہوتا ہے۔
ایک اہم پہلو یہ ہے کہ سورۃ فتح کی تلاوت انسان کو ذہنی سکون عطا کرتی ہے، جو کہ کاروبار کی دنیا میں ایک بنیادی ضرورت ہے۔ سکون کی حالت میں، انسان زیادہ بہتر فیصلے لے سکتا ہے، اپنی منصوبہ بندی میں بہتری لا سکتا ہے اور تجارتی مواقع کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ سورۃ فتح کی پڑھائی سے ان کی نیت اور مقصد میں پختگی آتی ہے، جو کہ کاروباری کامیابی کے لیے لازمی ہے۔
تجارت میں بعض اوقات چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور ایسی حالتوں میں سورۃ فتح کی تلاوت ایک مؤثر تدبیر ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ نہ صرف معنوی قوت فراہم کرتی ہے بلکہ اپنی کوششوں میں استقامت برقرار رکھنے کی بھی تلقین کرتی ہے۔ کاروباری افراد جو اس سورۃ کی تلاوت کو اپنی روزمرہ کی روٹین میں شامل کرتے ہیں، ان کا یقین ہے کہ اس کے اثرات ان کی کامیابی کو بہتر بناتے ہیں اور انہیں نئے مواقع تلاش کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ سورۃ فتح کی تلاوت سے کاروبار کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ انسان کی روزگار کی کیفیت میں بھی بہتری آتی ہے۔ اس کے فوائد مزید تحقیق اور عملی تجربات کے ذریعے بڑھتے چلے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ اس کی پرواہ کرتے ہیں اور مختلف طریقوں سے اسے اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سورۃ فتح کی تلاوت کا وقت
سورۃ فتح کی تلاوت کا وقت مختلف روحانی فوائد اور برکتوں سے بھرپور ہوتا ہے۔ قرآنی سورتوں کی خاصیت یہ ہے کہ ان کی تلاوت کے مخصوص اوقات میں زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ سورۃ فتح کی تلاوت کا بہترین وقت صبح سویرے اور شام کے وقت سمجھا جاتا ہے۔ صبح کے وقت کی تلاوت نہ صرف روحانی سکون فراہم کرتی ہے بلکہ دن کی بہترین شروعات کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔ جب صبح کا نور پھیلتا ہے تو یہ وقت اللہ کی رحمتوں کے نزول کا پیغام لاتا ہے، اور ایسے اوقات میں سورۃ فتح کی تلاوت کرنے سے انسان کے دل میں امید اور ایمان کی تقویت ملتی ہے۔
اسی طرح شام کو سورۃ فتح کی تلاوت کرنا بھی ایک روحانی عمل ہے۔ یہ وقت دن کی مصروفیات کے بعد ذہن کو سکون دینے والا ہوتا ہے۔ شام کے وقت سورۃ فتح کی تلاوت کرنے سے دل کی پریشانیوں اور شکایتوں سے نجات مل سکتی ہے، اور انسان اپنے رب کے ساتھ رابطہ محسوس کرتا ہے۔ یہ وقت خاص طور پر عبادت کے لیے بہترین ہے جب انسان اللہ کی حمد و ثنا کر سکتا ہے۔
مزید برآں، سورۃ فتح کی تلاوت کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے، مگر اس کے اثرات اور برکتوں کی شدت کا تعلق اس کی ترتیب اور خلوص نیت سے ہے۔ اس سورت کی تلاوت کا مقصد صرف الفاظ کا تکرار کرنا نہیں، بلکہ دل کی گہرائیوں سے اللہ کی طرف رجوع کرنا بھی ہے۔ اس طرح کی تلاوت انسان کو سکون و اطمینان فراہم کرتی ہے، اور یہ بات خاص طور پر نیک نیتی کے ساتھ کی جانے والی تلاوت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
اہم احادیث اور اقوال
سورۃ فتح، قرآن مجید کی ایک اہم سورۃ ہے، جو مسلمانوں کے لیے علم اور ہدایت کا ذریعہ ہے۔ اس کی تلاوت کا ایک خاص مقام ہے اور اس کی کئی احادیث اور اقوال میں وضاحت کی گئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "جس نے سورۃ فتح کی تلاوت کی، اس کی دعا رد نہیں کی جائے گی۔" یہ حدیث اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ سورۃ بندے کی روحانی اور مادی دعاؤں کے قبول ہونے کا ذریعہ ہے۔
مزید برآں، حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے: "سورۃ فتح دلوں کی روشنی ہے اور اس کی تلاوت سلامتی کا باعث بنتی ہے۔" یہ اقوال ہمیں بتاتے ہیں کہ سورۃ فتح کا دلی سکون اور حفاظت میں بھی اہم کردار ہے۔ اس کے مضامین مسلمانوں کے لیے رہنمائی فراہم کرتے ہیں اور معاشرتی مسائل کے حل میں بھی مدد کرتے ہیں۔
ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت کے مطابق، جو شخص سورۃ فتح کی تلاوت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔ یہ اس سورۃ کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ یہ صرف ایک تلاوت نہیں ہے بلکہ اللہ کی رحمت کی طرف ایک قدم ہے۔ ان احادیث اور اقوال سے واضح ہوتا ہے کہ سورۃ فتح نہ صرف تلاوت کرنے میں فضیلت رکھتی ہے بلکہ یہ کسی بھی مسلمان کے لیے ایک روحانی تحفہ بھی ہے۔ مزید برآں، یہ ہمیں خوشخبری دیتی ہے کہ اللہ کی رحمت اور مغفرت کے دائرے میں رہنے کا ذریعہ فراہم کرتی ہے۔
نتیجہ: سورۃ فتح کی اہمیت
سورۃ فتح قرآن پاک کی ایک اہم سورۃ ہے جو مسلمانوں کی روحانی زندگی میں گہرا اثر ڈالتی ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی رحمت، بے شمار انعامات اور اپنی مدد کا وعدہ موجود ہے۔ سورۃ فتح کے فوائد میں سے ایک نمایاں فائدہ یہ ہے کہ یہ مومنوں میں عزم و ہمت پیدا کرتی ہے، خاص طور پر جب وہ مشکلات کا سامنا کر رہے ہوں۔ یہ سورۃ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اللہ کی مدد ہمیشہ قریب ہے اور اگر ہم اللہ پر یقین رکھتے ہیں تو مشکلات کا کوئی حل نکل آتا ہے۔
اس سورۃ کی تلاوت کرنے سے مومن کے دل میں سکون و اطمینان پیدا ہوتا ہے، اور یہ ایمان کی طاقت کو بڑھاتی ہے۔ متعدد احادیث میں بھی سورۃ فتح کی فضیلت کا ذکر کیا گیا ہے، جس سے اس کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ قرآن کی یہ سورۃ واضح طور پر یہ بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے کامیابی کی راہیں ہموار کی ہیں اور انسان کو اس کا شکر گزار ہونا چاہیے۔
عملی طور پر، شہری زندگی کے مسائل میں سورۃ فتح کی تلاوت کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، جوکہ مختلف چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ ہمیں صبر دینے کے علاوہ، مثبت سوچ اپنانے کی تحریک بھی فراہم کرتی ہے۔ افراد کو چاہیے کہ وہ اس سورۃ کا باقاعدہ ورد کریں اور اس کے الفاظ کو اپنے دل میں اتاریں۔ اس کے ساتھ ساتھ، دعا کے ذریعے اللہ سے مدد مانگنا اور نیک اعمال کی طرف راغب ہونا بھی ضروری ہے۔ اس طرح، سورۃ فتح نہ صرف روحانی سکون فراہم کرتی ہے بلکہ عملی زندگی میں بھی ہونیوالی کامیابی کے ذرائع فراہم کرتی ہے۔
Sakinah (tranquility) into believers' hearts. It strengthens faith and trust in Allah (Tawakkul),
especially during challenges. The Surah also teaches patience through
the events of Hudaybiyyah and guides believers towards actions that
please Allah. بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
1. إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا
2. لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا
3. وَيَنْصُرَكَ اللَّهُ نَصْرًا عَزِيزًا
4. هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ السَّكِينَةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَعَ إِيمَانِهِمْ ۗ وَلِلَّهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
5. لِيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عِنْدَ اللَّهِ فَوْزًا عَظِيمًا
6. وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّهِ ظَنَّ السَّوْءِ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۖ وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
7. وَلِلَّهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
8. إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا
9. لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
10. إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ ۚ فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّمَا يَنْكُثُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللَّهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا
11. سَيَقُولُ لَكَ الْمُخَلَّفُونَ مِنَ الْأَعْرَابِ شَغَلَتْنَا أَمْوَالُنَا وَأَهْلُونَا فَاسْتَغْفِرْ لَنَا ۚ يَقُولُونَ بِأَلْسِنَتِهِمْ مَا لَيْسَ فِي قُلُوبِهِمْ ۚ قُلْ فَمَنْ يَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ بِكُمْ ضَرًّا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ نَفْعًا ۚ بَلْ كَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
12. بَلْ ظَنَنْتُمْ أَنْ لَنْ يَنْقَلِبَ الرَّسُولُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَىٰ أَهْلِيهِمْ أَبَدًا وَزُيِّنَ ذَٰلِكَ فِي قُلُوبِكُمْ وَظَنَنْتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ وَكُنْتُمْ قَوْمًا بُورًا
13. وَمَنْ لَمْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ سَعِيرًا
14. وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا
15. سَيَقُولُ الْمُخَلَّفُونَ إِذَا انْطَلَقْتُمْ إِلَىٰ مَغَانِمَ لِتَأْخُذُوهَا ذَرُونَا نَتَّبِعْكُمْ ۖ يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلَامَ اللَّهِ ۚ قُلْ لَنْ تَتَّبِعُونَا كَذَٰلِكُمْ قَالَ اللَّهُ مِنْ قَبْلُ ۖ فَسَيَقُولُونَ بَلْ تَحْسُدُونَنَا ۚ بَلْ كَانُوا لَا يَفْقَهُونَ إِلَّا قَلِيلًا
16. قُلْ لِلْمُخَلَّفِينَ مِنَ الْأَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ إِلَىٰ قَوْمٍ أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ تُقَاتِلُونَهُمْ أَوْ يُسْلِمُونَ ۖ فَإِنْ تُطِيعُوا يُؤْتِكُمُ اللَّهُ أَجْرًا حَسَنًا ۖ وَإِنْ تَتَوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّيْتُمْ مِنْ قَبْلُ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
17. لَيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ ۗ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَمَنْ يَتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا أَلِيمًا
18. لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا
19. وَمَغَانِمَ كَثِيرَةً يَأْخُذُونَهَا ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
20. وَعَدَكُمُ اللَّهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَٰذِهِ وَكَفَّ أَيْدِيَ النَّاسِ عَنْكُمْ وَلِتَكُونَ آيَةً لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَهْدِيَكُمْ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا
21. وَأُخْرَىٰ لَمْ تَقْدِرُوا عَلَيْهَا قَدْ أَحَاطَ اللَّهُ بِهَا ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا
22. وَلَوْ قَاتَلَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوَلَّوُا الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يَجِدُونَ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
23. سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ ۖ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا
24. وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا
25. هُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْهَدْيَ مَعْكُوفًا أَنْ يَبْلُغَ مَحِلَّهُ ۚ وَلَوْلَا رِجَالٌ مُؤْمِنُونَ وَنِسَاءٌ مُؤْمِنَاتٌ لَمْ تَعْلَمُوهُمْ أَنْ تَطَئُوهُمْ فَتُصِيبَكُمْ مِنْهُمْ مَعَرَّةٌ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ لِيُدْخِلَ اللَّهُ فِي رَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ ۚ لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
26. إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَىٰ وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
27. لَقَدْ صَدَقَ اللَّهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالْحَقِّ ۖ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لَا تَخَافُونَ ۖ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوا فَجَعَلَ مِنْ دُونِ ذَٰلِكَ فَتْحًا قَرِيبًا
28. هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا
29. مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنْجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا
- Verily We have granted thee a manifest Victory:
- That Allah may forgive thee thy faults of the past and those to follow; fulfil His favour to thee; and guide thee on the Straight Way;
- And that Allah may help thee with powerful help.
- It is He Who sent down tranquillity into the hearts of the Believers, that they may add faith to their faith;- for to Allah belong the Forces of the heavens and the earth; and Allah is Full of Knowledge and Wisdom;-
- That He may admit the men and women who believe, to Gardens beneath which rivers flow, to dwell therein for aye, and remove their ills from them;- and that is, in the sight of Allah, the highest achievement (for man),-
- And that He may punish the Hypocrites, men and women, and the Polytheists men and women, who imagine an evil opinion of Allah. On them is a round of Evil: the Wrath of Allah is on them: He has cursed them and got Hell ready for them: and evil is it for a destination.
- For to Allah belong the Forces of the heavens and the earth; and Allah is Exalted in Power, Full of Wisdom.
- We have truly sent thee as a witness, as a bringer of Glad Tidings, and as a Warner:
- In order that ye (O men) may believe in Allah and His Messenger, that ye may assist and honour Him, and celebrate His praise morning and evening.
- Verily those who plight their fealty to thee do no less than plight their fealty to Allah: the Hand of Allah is over their hands: then any one who violates his oath, does so to the harm of his own soul, and any one who fulfils what he has covenanted with Allah,- Allah will soon grant him a great Reward.
- The desert Arabs who lagged behind will say to thee: "We were engaged in (looking after) our flocks and herds, and our families: do thou then ask forgiveness for us." They say with their tongues what is not in their hearts. Say: "Who then has any power at all (to intervene) on your behalf with Allah, if His Will is to give you some loss or to give you some profit? But Allah is well acquainted with all that ye do.
- "Nay, ye thought that the Messenger and the Believers would never return to their families; this seemed pleasing in your hearts, and ye conceived an evil thought, for ye are a people lost (in wickedness)."
- And if any believe not in Allah and His Messenger, We have prepared, for those who reject Allah, a Blazing Fire!
- To Allah belongs the dominion of the heavens and the earth: He forgives whom He wills, and He punishes whom He wills: but Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful.
- Those who lagged behind (will say), when ye (are free to) march and take booty (in war): "Permit us to follow you." They wish to change Allah´s decree: Say: "Not thus will ye follow us: Allah has already declared (this) beforehand": then they will say, "But ye are jealous of us." Nay, but little do they understand (such things).
- Say to the desert Arabs who lagged behind: "Ye shall be summoned (to fight) against a people given to vehement war: then shall ye fight, or they shall submit. Then if ye show obedience, Allah will grant you a goodly reward, but if ye turn back as ye did before, He will punish you with a grievous Penalty."
- No blame is there on the blind, nor is there blame on the lame, nor on one ill (if he joins not the war): But he that obeys Allah and his Messenger,- (Allah) will admit him to Gardens beneath which rivers flow; and he who turns back, (Allah) will punish him with a grievous Penalty.
- Allah´s Good Pleasure was on the Believers when they swore Fealty to thee under the Tree: He knew what was in their hearts, and He sent down Tranquillity to them; and He rewarded them with a speedy Victory;
- And many gains will they acquire (besides): and Allah is Exalted in Power, Full of Wisdom.
- Allah has promised you many gains that ye shall acquire, and He has given you these beforehand; and He has restrained the hands of men from you; that it may be a Sign for the Believers, and that He may guide you to a Straight Path;
- And other gains (there are), which are not within your power, but which Allah has compassed: and Allah has power over all things.
- If the Unbelievers should fight you, they would certainly turn their backs; then would they find neither protector nor helper.
- (Such has been) the practice (approved) of Allah already in the past: no change wilt thou find in the practice (approved) of Allah.
- And it is He Who has restrained their hands from you and your hands from them in the midst of Makka, after that He gave you the victory over them. And Allah sees well all that ye do.
- They are the ones who denied Revelation and hindered you from the Sacred Mosque and the sacrificial animals, detained from reaching their place of sacrifice. Had there not been believing men and believing women whom ye did not know that ye were trampling down and on whose account a crime would have accrued to you without (your) knowledge, (Allah would have allowed you to force your way, but He held back your hands) that He may admit to His Mercy whom He will. If they had been apart, We should certainly have punished the Unbelievers among them with a grievous Punishment.
- While the Unbelievers got up in their hearts heat and cant - the heat and cant of ignorance,- Allah sent down His Tranquillity to his Messenger and to the Believers, and made them stick close to the command of self-restraint; and well were they entitled to it and worthy of it. And Allah has full knowledge of all things.
- Truly did Allah fulfil the vision for His Messenger: ye shall enter the Sacred Mosque, if Allah wills, with minds secure, heads shaved, hair cut short, and without fear. For He knew what ye knew not, and He granted, besides this, a speedy victory.
- It is He Who has sent His Messenger with Guidance and the Religion of Truth, to proclaim it over all religion: and enough is Allah for a Witness.
- Muhammad is the messenger of Allah; and those who are with him are strong against Unbelievers, (but) compassionate amongst each other. Thou wilt see them bow and prostrate themselves (in prayer), seeking Grace from Allah and (His) Good Pleasure. On their faces are their marks, (being) the traces of their prostration. This is their similitude in the Taurat; and their similitude in the Gospel is: like a seed which sends forth its blade, then makes it strong; it then becomes thick, and it stands on its own stem, (filling) the sowers with wonder and delight. As a result, it fills the Unbelievers with rage at them. Allah has promised those among them who believe and do righteous deeds forgiveness, and a great Reward.
- Innaa fatahnaa laka Fatham Mubeenaa
- Liyaghfira lakal laahu maa taqaddama min zanbika wa maa ta akhkhara wa yutimma ni'matahoo 'alaika wa yahdiyaka siraatan mustaqeema
- Wa yansurakal laahu nasran 'azeezaa
- Huwal lazeee anzalas sakeenata fee quloobil mu'mineena liyazdaadooo eemaanamma'a eemaanihim; wa lillaahi junoodus samawaati wal ard; wa kaanal laahu 'Aleeman Hakeemaa
- Liyudkhilal mu'mineena walmu'minaati jannaatin tajree min tahtihal anhaaru khaalideena feehaa wa yukaffira 'anhum saiyi aatihim; wa kaana zaalika 'indal laahi fawzan 'azeemaa
- Wa yu'azzibal munaafiqeena walmunaafiqaati wal mushrikeena walmushrikaatiz zaaanneena billaahi zannas saw'; 'alaihim daaa'iratus saw'i wa ghadibal laahu 'alaihim wa la'anahum wa a'adda lahum jahannama wa saaa' at maseeraa
- Wa lillaahi junoodus samaawaati wal ard; wa kaanal laahu 'azeezan hakeema
- Innaaa arsalnaaka shaahi danw wa mubashshiranw wa nazeera
- Litu minoo billaahi wa Rasoolihee wa tu'azziroohu watuwaqqiroohu watusabbi hoohu bukratanw wa aseelaa
- Innal lazeena yubaayi'oonaka innamaa yubaayi'oonal laaha yadul laahi fawqa aydeehim; faman nakasa fainnamaa yankusu 'alaa nafsihee wa man awfaa bimaa 'aahada 'alaihullaaha fasa yu'teehi ajran 'azeemaa (section 1)
- Sa yaqoolu lakal mukhal lafoona minal-A'raabi shaighalatnaaa amwaalunaa wa ahloonaa fastaghfir lanaa; yaqooloona bi alsinatihim maa laisa fee quloobihim; qul famany yamliku lakum minal laahi shai'an in araada bikum darran aw araada bikum naf'aa; bal kaanal laahu bimaa ta'maloona Khabeeraa
- Bal zanantum al lany yanqalibar Rasoolu walmu'minoona ilaaa ahleehim abadanw wa zuyyina zaalika fee quloobikum wa zanantum zannnas saw'i wa kuntum qawmam booraa
- Wa mal lam yu'mim billaahi wa Rasoolihee fainnaaa a'tadnaa lilkaafireena sa'eeraa
- Wa lillaahii mulkus samaawaati wal ard; yaghfiru limany yashaaa'u wa yu'azzibu many yashaaa'; wa kaanal laahu Ghafoorar Raheemaa
- Sa yaqoolul mukhalla foona izan talaqtum ilaa maghaanima litaakhuzoohaa zaroonaa nattabi'kum yureedoona any yubaddiloo Kalaamallaah; qul lan tattabi'oonaa kazaalikum qaalal laahu min qablu fasa yaqooloona bal tahsudoonanna; bal kaanoo laa yafqahoona illaa qaleela
- Qul lilmukhallafeena minal A'raabi satud'awna ilaa qawmin ulee baasin shadeedin tuqaati loonahum aw yuslimoona fa in tutee'oo yu'tikumul laahu ajran hasananw wa in tatawallaw kamaa tawallaitum min qablu yu'azzibkum 'azaaban aleemaa
- Laisa 'alal a'maa harajunw wa laa 'alal a'raji harajunw wa laa 'alal mareedi haraj' wa many yutil'il laaha wa Rasoolahoo yudkhilhu jannaatin tajree min tahtihal anhaaru wa many yatawalla yu'azzibhu 'azaaban aleemaa (section 2)
- Laqad radiyal laahu 'anil mu'mineena iz yubaayi 'oonaka tahtash shajarati fa'alima maa fee quloobihim fa anzalas sakeenata 'alaihim wa asaa bahum fat han qareebaa
- Wa maghaanima kaseera tany yaakhuzoonahaa; wa kaanal laahu 'Azeezan Hakeemaa
- Wa'adakumul laahu ma ghaanima kaseeratan taakhuzoo nahaa fa'ajjala lakum haazihee wa kaffa aydiyan naasi 'ankum wa litakoona aayatal lilmu'mineena wa yahdiyakum siraatam mustaqeema
- Wa ukhraa lam taqdiroo 'alaihaa qad ahaatal laahu bihaa; wa kaanal laahu 'alaa kulli shai'in qadeera
- Wa law qaatalakumul lazeena kafaroo la wallawul adbaara summa laa yajidoona waliyanw-wa laa naseeraa
- Sunnatal laahil latee qad khalat min qablu wa lan tajida lisunnatil laahi tabdeelaa
- Wa Huwal lazee kaffa aydiyahum 'ankum wa aydiyakum 'anhum bibatni Makkata mim ba'di an azfarakum 'alaihim; wa kaanal laahu bimaa ta'maloona Baseera
- Humul lazeena kafaroo wa saddookum 'anil-Masjidil-Haraami walhadya ma'koofan any yablugha mahillah; wa law laa rijaalum mu'minoona wa nisaaa'um mu'minaatul lam ta'lamoohum an tata'oohum fatuseebakum minhum ma'arratum bighairi 'ilmin liyud khilal laahu fee rahmatihee many yashaaa'; law tazayyaloo la'azzabnal lazeena kafaroo minhum 'azaaban aleema
- Iz ja'alal lazeena kafaroo fee quloobihimul hamiyyata hamiyyatal jaahiliyyati fa anzalal laahu sakeenatahoo 'alaa Rasoolihee wa 'alal mu mineena wa alzamahum kalimatat taqwaa wa kaanooo ahaqqa bihaa wa ahlahaa; wa kaanal laahu bikulli shai'in Aleema (section 3)
- Laqad sadaqal laahu Rasoolahur ru'yaa bilhaqq, latadkhulunnal Masjidal-Haraama in shaaa'al laahu aamineena muhalliqeena ru'oosakum wa muqassireena laa takhaafoona fa'alima maa lam ta'lamoo faja'ala min dooni zaalika fathan qareebaa
- Huwal lazeee arsala Rasoolahoo bilhudaa wa deenil haqqi liyuzhirahoo 'alad deeni kullih; wa kafaa billaahi Shaheeda
- Muhammadur Rasoolul laah; wallazeena ma'ahooo ashiddaaa'u 'alal kuffaaari ruhamaaa'u bainahum taraahum rukka'an sujjadany yabtaghoona fadlam minal laahi wa ridwaana seemaahum fee wujoohihim min asaris sujood; zaalika masaluhum fit tawraah; wa masaluhum fil Injeeli kazar'in akhraja shat 'ahoo fa 'aazarahoo fastaghlaza fastawaa 'alaa sooqihee yu'jibuz zurraa'a liyagheeza bihimul kuffaar; wa'adal laahul lazeena aamanoo wa 'amilus saalihaati minhum maghfiratanw wa ajran 'azeemaa (section 4)

0 comments:
Post a Comment