سورۃ سجدہ کا تعارف
سورۃ سجدہ قرآن مجید کی تیسری جزء (جزء 13) میں شامل ایک مکی سورۃ ہے، جو 32 نمبر پر واقع ہے۔ اس سورۃ میں کل 30 آیات ہیں، جو اللہ تعالیٰ کی عظمت، اس کی ذات اور اس کی تخلیق کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت کرتی ہیں۔ سورۃ سجدہ کا ایک خاص امتیاز یہ ہے کہ اس میں سجدے کا ذکر ذاتی اور اجتماعی طور پر ہوتا ہے، اور اس میں سجدہ کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ سورۃ اپنی روحانی اور تربیتی اہمیت کی بنا پر معروف ہے، کیونکہ یہ ایمان والوں کو سجدے کی اہمیت کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ سورۃ سجدہ میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کی معرفت حاصل کرنا، انسان کے ایمان کا حصہ ہے۔ ہر ایک آیت میں اللہ کی قدرت کی جھلک ملتی ہے، جس میں آسمانوں، زمین اور انسانی زندگی کی تخلیق کا ذکر کیا گیا ہے۔
سورۃ سجدہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے توحید کی وضاحت کی گئی ہے، جس میں اس کے علم، حکمت اور رحمت پر زور دیا گیا ہے۔ یہ سورۃ ایک تربیتی پیغام بھی دیتی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ سجدہ کرنا معبود کے سامنے انکساری اور تسلیم کا مظہر ہے۔ سجدہ روحانی تعلق کو مستحکم کرتا ہے اور بندے کو اللہ کے قریب لاتا ہے۔
اس سورۃ کی تلاوت کے ذریعے انسان کو خود احتسابی کا موقع ملتا ہے اور اس کی روحانی ترقی میں مدد ملتی ہے۔ جیسا کہ مختلف احادیث میں بھی اس سورۃ کی تلاوت کی فضیلت بیان کی گئی ہے، اس کو روزانہ کی عبادات میں شامل کرنا بہت زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
روحانی فوائد
سورۃ سجدہ، جو کہ قرآن مجید کی ایک اہم سورۃ ہے، اپنے پڑھنے والوں کے لیے متعدد روحانی فوائد فراہم کرتی ہے۔ اس سورۃ کو باقاعدگی سے پڑھنے سے دل کی سکون اور ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے، جو روزمرہ کی مشکلات اور پریشانیوں میں ایک بہت بڑی تقویت ثابت ہوتا ہے۔ روحانیت کی دنیا میں، یہ بات معلوم ہے کہ اللہ کی کتاب کی تلاوت کے ساتھ ہمیشہ ایک خاص قسم کی سکون حاصل ہوتی ہے، جو کہ انسان کی باطنی حالت کو بہتر بنانے کے لیے نہایت اہم ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ، سورۃ سجدہ پڑھنے سے اللہ کی قربت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب مومن اس سورۃ کو پڑھتا ہے تو اس کا دل اللہ کی رحمتوں کے ساتھ بھر جاتا ہے، جو اس کے ایمان کو مزید مستحکم کرتا ہے۔ یہ قربت ایک روحانی تجربہ فراہم کرتی ہے، جو کہ انسان کو دنیا کی فانی چیزوں سے دور کرنے اور آخرت کی طرف مائل کرتی ہے۔ اس طرح، یہ سورۃ مومنین کو نیکیوں کی ترقی کی جانب بھی گامزن کرتی ہے، کیونکہ اللہ کی جانب یہ قربت انسان کی نیکیوں میں مسلسل اضافہ کر سکتی ہے.
آخر میں، سورۃ سجدہ کی تلاوت انسان کی روحانی حالت کو بہتر بنانے میں ممد و معاون ثابت ہوتی ہے۔ یہ صرف ایک سورۃ نہیں بلکہ ایک بہترین ذریعہ ہے جو مومن کے دل کو روشنی فراہم کرتی ہے۔ اس کے روحانی فوائد مومن کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں، اور اس کے ایمان کو مضبوط بنا کر اس کو اللہ تعالیٰ کے قریب تر کر دیتے ہیں۔ لہذا، اس سورۃ کا باقاعدگی سے پڑھنا ہر مومن کے لیے فائدہ مند رہتا ہے۔
دنیاوی فوائد
سورۃ سجدہ کی تلاوت میں بے شمار دنیاوی فوائد پوشیدہ ہیں، جو انسان کی زندگی میں کامیابی، فلاح اور مشکلات میں آسانی لانے کا باعث بنتے ہیں۔ جب لوگ اس سورت کو باقاعدگی سے پڑھتے ہیں، تو انہیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کی زندگیوں میں ایک مثبت تبدیلی آئی ہے۔ اس سورت کی تلاوت کے دوران اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں، جو انسان کو دل کے سکون اور ذہنی سکون فراہم کرتی ہیں۔
کامیابی کے حوالے سے، سورۃ سجدہ کو پڑھنے سے طلبہ اور نوکری کے متلاشی افراد کی ذہانت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کئی لوگ یہ تجربہ بیان کرتے ہیں کہ جب انہوں نے امتحانات سے قبل اس سورت کی تلاوت کی، تو ان کی کامیابی کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ مزید برآں، اس سورت کی برکتوں سے مختلف کاروباری افراد نے بھی اپنے تجارتی معاملات میں بہتری محسوس کی ہے، جس سے ان کے کاروبار میں ترقی اور کامیابی حاصل ہوئی۔
سورۃ سجدہ کی تلاوت کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ زندگی کی مشکلات میں انسان کی مدد کرتی ہے۔ بہت سے افراد نے بتایا ہے کہ جب وہ زندگی کی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، تو وہ اس سورت کی تلاوت کرتے ہیں اور ان پر سکون اور حوصلہ افزائی کا اثر پڑتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ اس سورت کی برکتیں ان کی مشکلات کو آسان کرتی ہیں اور انہیں مشکلات کا سامنا کرنے کی طاقت دیتی ہیں۔
یہ کہنا کہ سورۃ سجدہ کے دنیاوی فوائد فقط چند مخصوص افراد تک محدود ہیں، درست نہیں ہے۔ دراصل، یہ سورت ہر ایک کے لیے ایک مخصوص راہنمارہ ہے جو کسی بھی مشکل مرحلے میں کامیابی کی ضمانت دیتی ہے۔
سورۃ سجدہ کی تلاوت کا بہترین وقت
سورۃ سجدہ کی تلاوت کے لیے ایک خاص وقت کی اہمیت ہے، کیونکہ یہ عمل روحانی فوائد کا حامل ہے اور ان لمحات میں انسان کی عبادت کی قبولیت کی زیادہ امید ہوتی ہے۔ یہ ضرورت ہے کہ مسلمان ان اوقات کو سمجھیں اور انہیں اپنے روزمرہ کے معمولات میں شامل کریں۔
رات کی عبادت کو سورۃ سجدہ کی تلاوت کے لیے ایک بہترین وقت سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر تہجد کی نماز کے دوران۔ تہجد کی نماز ایک قیمتی وقت ہے جب اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں، اور اس وقت میں سورۃ سجدہ کی تلاوت کرنے سے قلب میں سکون اور روحانی تجلی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔ اسی طرح، فجر کی نماز کے بعد بھی سورۃ سجدہ کی تلاوت کا خاص مقام ہے۔ یہ وقت نئی صبح کا آغاز ہے اور اس وقت اللہ کی یاد دلانے کے لیے یہ سورۃ ایک مثالی انتخاب ہے۔
علاوہ ازیں، دن کے دیگر اہم لمحات مثلاً جمعہ کی نمازمیں، خاص طور پر خطبہ کے دوران تلاوت کرنا بھی مستحب ہے۔ اس کے علاوہ، خاص مواقع جیسے کہ عیدین یا توبہ کے لمحات میں بھی اس سورۃ کی تلاوت کی فضیلت ہے۔ یہ نہ صرف فرد کے روحانی تجربے کو بڑھاتا ہے بلکہ اجتماعی عبادات کے دوران سب کو ایک مثبت احساس عطا کرتا ہے۔
لہٰذا، سورۃ سجدہ کی تلاوت کے لیے بہترین وقت کی شناخت کرنا نا صرف روحانی ترقی کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ تلاوت کے اثرات کو بھی زیادہ مؤثر بناتا ہے۔ یہ اوقات انسان کو اپنے رب کے قریب کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، اور ایک حقیقی عبادت کی حیثیت رکھتے ہیں۔
سورۃ سجدہ کا اثر روز مرہ زندگی پر
سورۃ سجدہ اسلامی تعلیمات میں ایک اہم سورۃ ہے جس کی تاثیر روزمرہ زندگی کے مختلف پہلوؤں پر دیکھنے کو ملتی ہے۔ اس سورۃ کی تلاوت کا ایک خاص روحانی اثر ہوتا ہے جو انسان کی صحت، تعلقات، اور مالی حالت کو متاثر کر سکتا ہے۔ صحت کے اعتبار سے، سورۃ سجدہ کی تلاوت کے ذریعہ انسان کی روحانی حالت میں بہتری آتی ہے، جو بالواسطہ جسمانی صحت کے درجات کو بلند کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ روحانی سکون اور ذہنی آرام کا حصول، انسان کو جسمانی بیماریوں سے بچانے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔
تعلقاتی میدان میں بھی سورۃ سجدہ کے فوائد واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ اس سورۃ کی تلاوت سے انسان کی ہمدردی، محبت اور احترام میں اضافہ ہوتا ہے، جو یہ سب مثبت تبدیلیاں تعلقات کو مزید مستحکم کرتی ہیں۔ جب لوگ ایک دوسرے کے بارے میں مثبت رہیں گے اور ایک دوسرے کی قدر کریں گے تو ان کے درمیان اختلافات کم ہوں گے، اور باہمی سمجھ بوجھ میں اضافہ ہوگا۔ یوں، روحانی سکون کا ایک دورانیہ انسان کے تعلقات پر نمایاں طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔
مالی حالت بھی سورۃ سجدہ کی تاثیر سے محفوظ نہیں رہتی۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، جب انسان اللہ کے قریب ہوتا ہے اور اسے اپنی مصیبتوں سے نجات کے لئے دعا کرتا ہے تو اس کی راہیں آسان ہو جاتی ہیں۔ سورۃ سجدہ کی تلاوت کے ذریعے، انسان نہ صرف روحانی سکون حاصل کرتا ہے بلکہ اس کا ایمان مضبوط ہوتا ہے، جو اس کی مالی حالت میں بھی بہتری لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ افراد جو سورۃ سجدہ کی تلاوت کو اپنی روزمرہ کی عادت بنا لیتے ہیں، وہ اکثر خوشحالی کے دور سے گزرتے ہیں۔
لہٰذا، سورۃ سجدہ کی تلاوت، صحت، تعلقات اور مالی حالت کے اعتبار سے ایک جامع حل کی حیثیت رکھتی ہے، جو زندگی کے ہر شعبے میں بہتری فراہم کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
دعاؤں میں سورۃ سجدہ کا استعمال
سورۃ سجدہ کو دعاؤں میں شامل کرنے کا ایک خاص مقام ہے۔ یہ سورۃ اسلامی تعلیمات میں ایک اہم حیثیت رکھتی ہے، اور اس کی تلاوت کے ذریعے دعاؤں کی قبولیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ بہت سے علماء اس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ سورۃ سجدہ کی تلاوت دل کو سکون اور دعاؤں کو طاقتور بناتی ہے۔ جب کوئی شخص دعائیں کرتا ہے تو اپنے دل میں سچے عقیدے کے ساتھ سورۃ سجدہ کی آیات پڑھنا، دعاؤں کی قبولیت کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔
سورۃ سجدہ کی تلاوت کا مقصد ایک روحانی کنکشن قائم کرنا ہوتا ہے، جو کیا جائے تو اللہ تعالیٰ کے قریب جانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اس کے ذریعے بندہ اللہ کی رحمت اور برکتوں کا طلبگار ہوتا ہے۔ مختلف دعاوں میں سورۃ سجدہ کی تلاوت کے مخصوص اوقات بھی ہیں، جیسے نماز کے بعد، تہجد کی نماز میں یا کمی ستائیس راتوں میں توفیق درک کرنے کے لئے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سورۃ سجدہ کی آیات کی تلاوت کے دوران مومنین کا دل اللہ کی محبت و رحمت کی طرف مائل ہوتا ہے، جو ان کی دعاوں کے اثرات کو مزید تقویت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جن افراد کو اکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انہیں چاہیے کہ وہ سورۃ سجدہ کو اپنی دعاؤں میں شامل کریں تاکہ ان کے دل کی پریشانیاں کم ہوں اور اللہ تعالیٰ کی مدد کی امید پیدا ہو۔
یقیناً، سورۃ سجدہ کی تلاوت اور اس کا استعمال جب دعاؤں میں کیا جائے تو یہ بندے کے ایمان کو مضبوط کرتی ہے اور دعاوں کی قبولیت کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ اس سے بندہ اپنے رب کے ساتھ ایک گہرا تعلق قائم کر سکتا ہے، جو ہمیشہ کے لئے راہنمائی اور رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
سورۃ سجدہ کی تلاوت کے آداب
سورۃ سجدہ کی تلاوت درحقیقت ایک عبادت ہے جس کے خاص آداب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ ان آداب کی پاسداری کرنے سے نہ صرف تلاوت کی روح کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ اس کے فوائد بھی بہتر طور پر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے اور اہم ترین ادب وضو کی حالت میں ہونا ہے۔ تلاوت کے دوران وضو کا ہونا فرد کے سکون اور روحانی پاکیزگی کے لیے نہایت ضروری ہے۔ یہ ایک ایسی حالت فراہم کرتا ہے جس میں انسان اللہ کی رحمت کے قریب تر محسوس کرتا ہے۔
دوسرا اہم ادب خلوص نیت کا ہے۔ تلاوت کرتے وقت نیت کا خالص ہونا درست عبادت کا بنیادی اصول ہے۔ اگر تلاوت کا مقصد خدا کی رضا ہو تو اس کے اثرات بھی زیادہ مثبت ہوں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ جب بھی سورۃ سجدہ کی تلاوت کی جائے، تو اس کے پیچھے نیت کی صفائی اور صحیح ارادہ ہو۔ یہ نیت نہ صرف روحانی سکون فراہم کرتی ہے بلکہ تلاوت کے درجات بھی بلند کرتی ہے۔
تیسرا ادب صحیح تلفظ کا ہے۔ سورۃ سجدہ کی تلاوت کرتے وقت ہر لفظ اور عبارت کی درست ادائیگی نہایت اہم ہے۔ قرآن کی تلاوت میں غلط تلفظ سے بچنا چاہیے، کیونکہ یہ تلاوت کی حقیقت اور روح کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس سلسلے میں قاری کو چاہئے کہ وہ قرآن کی تعلیمات کا صحیح علم حاصل کرے اور اگر ممکن ہو تو ایک مستند قاری کی مدد بھی لے، تاکہ وہ بہترین انداز میں تلاوت کر سکے۔
ان آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے سورۃ سجدہ کی تلاوت کی جائے تو ان شاء اللہ اس کے فوائد کا حصول ممکن ہوگا۔
سورۃ سجدہ کی تلاوت اور صحت
سورۃ سجدہ ایک اہم سورہ ہے جو قرآن کریم میں موجود ہے، اور اس کی تلاوت کے متعدد فوائد ہیں خاص طور پر صحت کے معاملات میں۔ شواہد کے مطابق، قرآن کی تلاوت انسان کی ذہنی حالت پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ سورۃ سجدہ کی تلاوت کرنے سے انسان اپنے ذہنی دباؤ کو کم کر سکتا ہے۔ یہ بات معروف ہے کہ قرآن کی آیات کا سننا اور پڑھنا اپنے اندر سکون کا ایک محسوس کو جنم دیتا ہے، خاص طور پر جب یہ سورہ انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر پڑھی جائے۔ اس کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ذہنی تناؤ میں کمی آتی ہے، جو کہ صحت کی بنیادی ضرورتوں میں شمار کی جاتی ہے۔
جب انسانی دماغ آرام دہ حالت میں آتا ہے، تو اس کی جسمانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جو لوگ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں، وہ عموماً بہتر نیند کا تجربہ کرتے ہیں، جس سے ان کی عمومی صحت میں ہواس بہتر ہوتے ہیں۔ سورۃ سجدہ خاص طور پر جسمانی بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ تلاوت انسان کے روحانی اور جسمانی دونوں پہلوؤں کو بہتر بناتی ہے۔
بہت سے لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ سورۃ سجدہ کی تلاوت کرنے کے بعد وہ بےحد آرامش محسوس کرتے ہیں، جو ان کے نفسیاتی اور جسمانی دردوں کو کم کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔ یہ عمل انسان کو نئی قوت فراہم کرتا ہے، جس کے ذریعے وہ روزمرہ کی زندگی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ آسان الفاظ میں، سورۃ سجدہ کی تلاوت نہ صرف روحانی سکون فراہم کرتی ہے بلکہ صحت کے متعلق بھی فائدہ مند سمجھی جاتی ہے۔
نتیجہ
سورۃ سجدہ قرآن مجید کی ایک اہم سورت ہے جو اپنے اندر بے شمار روحانی اور سماجی فوائد پوشیدہ رکھتی ہے۔ یہ سورت نہ صرف ایمان کی تقویت کا ذریعہ ہے، بلکہ یہ ہمیں زندگی کی حقیقتوں پر بھی غور کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ سورۃ سجدہ کی تلاوت روح کو سکون عطا کرتی ہے اور دل کی اضطراب کو دور کرنے کا سبب بنتی ہے۔ اس سورت میں پیش کی گئی آیات، خاص طور پر قیامت کے دن کے بارے میں، انسان کو اپنی زندگی کی درست سمت کی طرف متوجہ کرتی ہیں۔
اس سورت کی تلاوت کے مختلف روحانی فوائد ہیں، جن میں سے ایک یہ ہے کہ یہ انسان کے دل کو اللہ کی محبت اور عنایت سے بھر دیتی ہے۔ سورۃ سجدہ کے فوائد میں یہ بات بھی شامل ہے کہ یہ تلاوت کرنے والے کو اللہ کی رحمت اور مغفرت کی امید دلاتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ سورت دل کی صفائی، نیت کی درستگی، اور ایمان کی مضبوطی کا سبب بنتی ہے۔ اس طرح کے فوائد انسان کی روحانی ترقی اور معاشرتی بہبود کے لئے نہایت اہم ہیں۔
سورۃ سجدہ کی تلاوت کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے یہ کہنا ضروری ہے کہ یہ انسان کو اللہ کے قریب کرنے کا ذریعہ بنتی ہے۔ اللہ کے ناموں کی تلاوت، خاص طور پر اس سورت میں موجود آیات، انسان کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں ہدایت فراہم کرتی ہیں۔ اگرچہ محض تلاوت کرنا ہی کافی نہیں، اس کے مفہوم پر غور کرنا اور ان کی روشنی میں اپنی زندگی گزارنا بھی ضروری ہے۔ تاسف کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ آج کل کے معاشرے میں اس سورت کی تلاوت اور اس کے فوائد کو کافی کم اہمیت دی جا رہی ہے۔ لہذا، ہم سب کو اس اہم سورت کی تلاوت اور اس کے فوائد سے آگاہی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
(Arabic: السجدة), meaning "The Prostration," is the 32nd chapter of the Quran, consisting of 30 verses. It is a Makkan Surah, revealed during the early period of Islam when the core tenets of faith were being established and challenged.
- Tawhid (Oneness of God): The Surah reinforces the majesty of Allah as the sole Creator of the heavens and the earth in six periods, with no helper besides Him.
- Prophethood (Risalah): It addresses the objections raised against the Prophet Muhammad (PBUH) and the divine origin of the Quran.
- The Afterlife (Akhirah) and Resurrection: A major theme is the reality of death, resurrection after becoming dust, accountability, and the contrasting outcomes of Paradise (Jannah) and Hell (Jahannam). The Quran asks humans to reflect on their own creation to understand resurrection.
- Signs in Creation: The Surah invites people to reflect on themselves and the surrounding universe as signs pointing towards a powerful and wise Creator.
- Submission and Humility: The name itself refers to the obligation to prostrate upon reading or hearing verse 15, emphasizing absolute submission to Allah. True believers abandon their beds to invoke their Lord with hope and fear.
- Sunnah Before Sleep: It was the custom of the Prophet Muhammad (PBUH) not to sleep until he had recited both Surah As-Sajdah and Surah Al-Mulk (Chapter 67).
- Protection: It is believed to offer protection from punishment in the grave.
- Great Reward: Reciting it at night (often paired with Surah Al-Mulk) is said to bring rewards equivalent to keeping vigil on Laylatul Qadr (The Night of Decree).
- Friday Recitation: The Prophet (PBUH) used to recite Surah As-Sajdah during the Fajr prayer on Fridays.
- Intercession: It is said that the Surah will have two wings on the Day of Resurrection and will intercede for its reciter.
- Unimaginable Reward: Verse 17 promises that no soul can imagine what delights are kept hidden for them as a reward for their righteous deeds, encouraging acts of worship like night prayers.
The Prophet would not sleep until he recited Surah as Sajdah. [at-Tirmidhi 5/165; Hakim 2/412 & Dhahabi in Sahih al Jamiea (22/789)]
Khalid (radiAllahu anhu) also said, “It will dispute on behalf of the one who recites it when he is in his grave saying, ‘O’ Allah, if I am part of Thy Book, make me an intercessor for him. But if I am not a part of Thy Book, blot me out of it.’ It will be like a bird putting its wing on him, it will intercede for him and will protect him from the punishment in the grave.” He said the same about Tabaarakalladhi (Surah Mulk).
Khalid (radiAllahu anhu) did not go to sleep at night till he had recited them. Taus said that they were given sixty virtues more than any other Surah in the Holy Qur’an.
Whoever recites surah al Sajdah and surah Fatir at the beginning of the night would remain in divine protection till the next morning; likewise whoso recites them in the morning would remain in divine protection throughout the day; and would be credited with many virtues, no one can imagine.
Whosoever recites this surah every Friday night would hold his record of deeds in his right hand, would not be examined on the day of reckoning, and would be in the group of the lovers of Muhammad and aali Muhammad.
Whoso recites this surah it is as though he has passed the night of Qadr in prayer.
Whoso writes this surah on a china plate, washes it with clean water, and drinks it would never deviate from the right path, and would not have doubts about the oneness of Allah.

0 comments:
Post a Comment